Orhan

Add To collaction

محبت کا آخری سفر 

محبت کا آخری سفر از پری وش تالپور قسط نمبر9

"حاجرہ میڈم نے بولا تو آریان نے پہلے عائشہ کو دیکھا پھر اپنے مام ڈیڈ کو اس کی آنکھیں جلنے لگیں تھیں غم و غصے سے " "پھپھو آپ جانتی ہیں میں عائشہ سے " "آریان نا میں نے پہلے کچھ کہا تھا نا اب کہوں گی یے عائشہ کی زندگی ہے اور وہ اپنے فیصلے کا اختیار رکھتی ہے " "حاجرہ میڈم نے اس کا جملہ ادھورا چھوڑ دیا آریان کے ہاتھ سے عائشہ کا فون گر کر ٹوٹ گیا عائشہ خاموشی سے نظریں جھکائے کھڑی تھی" "آریان چلو اب یہاں سے " "آریان کی مما نے بیزاریت سے کہا آریان نے ہاتھ اٹھا کر انہیں خاموش کیا " "تم ایسا نہیں کر سکتیں " "اس نے بے بسی سے کہا " "میں فیصلہ کر چکی ہوں " "تم محبت نہیں کرتی مجھ سے" "آریان نے بڑے ظبط سے کہا " "محبت کے آگے اگر نفرت آجائے تو محبت مرجاتی ہے" "میں نے اپنی صفائی دی ہے " "آریان نے اسے نظروں میں رکھتے ہوئے بے بسی سے بولا" "تمہاری صفائی میرا وہ درد نہیں لوٹا سکتی جو تم نے مجھے دیا ہے اگر تم مجھے پہلے ہی سب سچ بتاتے تو میں ضرور سوچتی مگر اب نہیں قندیل تم سے محبت کرتی ہے ، کم سے کم ایک محبت کا پاس رکھ لو میرا تو رکھ نہیں سکے" "عائشہ کی آنکھوں سے آنسو نکل کر گالوں پر آگئے " "آریان نے بڑے قرب سے ان آنسوں کو دیکھا " "میرا دل بند مت کرو مجھے اتنی بڑی سزا مت دو میں نے محبت کرنا تم سے سیکھا ہے میری محبت کو مت مارو" "آریان کی آنکھوں سے بھی آنسوں نکل آئے آریان کی ماں نے بیٹے کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر اس کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا پہلی بار آریان کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ رہی تھی آخر ماں تھی جس نے بیٹے کو لاڈ سے پالا تھا ہر خواہش پوری کی تھی آخر اس کی تکلیف کیسے برداشت کرتی" "آریان چلو" "آریان کے ڈیڈ نے آہستہ آواز میں کہا " "جاو چلے جاو تم میرے نصیب میں نہیں تھے " "عائشہ کمرے سے نکل کر گیلری کی طرف چلی گئی اور دروازہ اندر سے بند کر دیا " عائشہ عائشہ پلیز ایسا مت کرو میرے لیے تم بہت اہم ہو مجھے ایک موقع دو عائشہ "پیچھے وہ چلاتا رہا مگر عائشہ نے آج اپنے کان بند کر دیے تھے "

   0
0 Comments